مولانا فضل الرحمٰن نے پاک فوج کے ترجمان کے بھارت کو کرارے جوابات کے بعد انہیں ملکی معاملات پر بولنے سے روکنے کی مہم شروع کر رکھی ہے۔ آج ہی ان کا ٹویٹر پر بیان جاری ہوا ہے جس میں انہوں نے میجر جنرل آصف غفور کا نام لیے بغیر اداروں کو اپنی حدود میں رہنے کا حکم صادر فرمایا ہے۔
ہم مولانا صیب کو بتانا چاہتے ہیں کہ یہ پاکستان جتنا آپ کا ہے اتنا ہی فوج کا بھی ہے۔ آپ سیاستدان ہیں ملک کے وارث نہیں ہیں۔ جو ملک کی خاطر جان دیتے ہیں سب سے پہلے وہی اس ملک کے وارث اور حقیقی رکھوالے ہیں۔
جب سیاستدان ملک کو لوٹیں گےتو فوج نے بھی ملک کی حفاظت کی قسم کھا رکھی ہے لہذہ فوجی چپ نہیں رہ سکتے۔
بجائے چوروں کے ہاتھ کاٹنے کا مطالبہ کرنے کے آپ نے چوروں، غداروں اور حرام خوروں کا ساتھ دیکر ثابت کردیا کہ آپ نہ صرف بے عمل عالم ہیں بلکہ آپ کا تعلق بھی کانگریسی علماء کے اس ٹولے سے ہے جنہوں نے ہر وقت ہندو مشرکوں کا ساتھ دیا۔
بھارت جنگ کی تیاریاں کر رہا ہے اور آپ فوج کو بولنے سے منع کرنا چاہتے ہیں؟ کیوں جی ؟ ڈی جی آئی ایس پی آر کے بھارت کو کرارے جوابات پر آپ کو مرچیں کیوں لگتی ہیں ؟ فوج کے ترجمان کی آواز کس کے ایجنڈے پر خاموش کروانا چاہتے ہیں؟
کوئی مولانا کا چاہنے والا ہے تو جواب دے !
تحریر : یاسررسول
نو ٹ: مجھے ٹویٹر پر فالو کریں www.Twitter.com/IamYasirRasool
یوٹیوب چینل کے لیے کچھ موڈریٹرز کی ضرورت ہے۔ اگر مدد کرنا چاہیں تو انباکس کریں۔
#MaulanaFazalRehman
اقوام متحدہ میں بنگلہ دیش کی وزیرِاعظم نے پاکستان پر تیس لاکھ بنگالیوں کے قتل کا اور دو لاکھ عورتوں کے ساتھ زیادتی کا الزام لگایا ہے لیکن ابھی تک فوجی حکومت اور ٹویٹر والے جرنیل نے جوابی کاروائی نہیں کی۔
جواب دیںحذف کریںاس بارے پاکستانی حکومت اور ادارے ماضی میں سینکڑوں مرتبہ بتاچکے ہیں کہ یہ سب پروپیگنڈہ ہے۔ بنگالی ڈائن بھارت کی پالتو ہی تھی، اچھا ہو دفعہ ہوگئی۔ خود بھارتی صحافی بھی اس دعوے کو پروپیگنڈہ کہہ چکے ہیں۔
حذف کریں