موساد کی حزب اللہ کے خلاف واکی ٹاکی کاروائی نے پوری دنیا کو حیران کیا ہے جس پر چالاک یہودیوں کو داد نہ دینا زیادتی ہوگی۔ لیکن مجھے کوئی خاص حیرت نہیں ہوئی کیونکہ سب پتا ہے کہ انٹلیجنس کی دنیا میں اس طرح کی کاروائیاں کرنا روز کا کام ہے۔ لوگوں کا فون فزیکی یا ریموٹڈلی ہیک کرنا خفیہ ایجنسیوں کے لیے 2 منٹ کا کام ہوتا ہے۔
لیکن یہاں موساد کو داد اس لیے دے رہا ہوں کہ انہوں نے یہ کاروائی فزیکلی طور پر کی تھی اور وہ بھی کسی ایک واکی ٹاکی یا پیجر بھی نہیں بلکہ ہزاروں پر ایک بڑا خفیہ آپریشن کیا جس کی ایران یا حزب
اللہ دونوں کو کانوں کاں خبر تک نہ ہوئی۔۔
یہ کاروائی ایران اور حزب اللہ دونوں کی انٹیلجنس کے لیے انتہائی شرمندگی کا باعث ہے۔ یہ ایک بہت بڑا انٹیلیجنس آپریشن تھا۔ حیرت ہے کہ حزب اللہ نے اتنی اہم چیزیں چیک کیے بغیر استعمال کیں۔ انٹیلجنس کی دنیا میں تھوڑی سی لاپرواہی بہت بڑا نقصان کروادیتی ہے۔ آپ نے کنگس مین فلم میں دیکھا ہوگا کہ ہیروز دشمن کی ایک ڈوائس کو گاڑی سے نکالنا بھول جاتے ہیں جو گاڑی کے ساتھ انکے ہیڈکوارٹر تک آجاتی ہے جس سے انکا ٹھکانہ ٹریک ہوجاتا ہے اور پھر دشمن میزائل مار کر انکا پورے کا پورا ہیڈکوارٹر ہی اڑادیتا ہے۔
یہاں بھی ایسی ہی کاروائی ہوئی لیکن یہاں اسرائیل نے میزائل نہیں مارا کیونکہ واکی ٹاکی کو ٹریک نہیں کیا جاسکتا۔ اگر ٹریک کرنا اتنا آسان ہوتا تو اسرائیل حسن نصر اللہ کی لوکیشن نھی ٹریک کرچکا ہوتا اور میزائل سے اڑا بھی چکا ہوتا ۔
یاد رہے حماس کے مجاہدین بھی ایسے ہی واکی ٹاکی کے زریعے رابطے میں رہتے ہیں اسی لیے اسرائیل انکی لوکیشن بھی ٹریک نہیں کرپاتا ہے۔ واکی ٹاکی کے علاوہ دنیا کا کوئی بھی فون ہو یا کمپیوٹر ہو، آسانی سے ہیک کیا جاسکتا ہے، اسکی لوکیشن ٹریک کی جاسکتی ہے چاہے وہ فون بند ہی کیوں نہ ہو۔
موساد نے کاروائی ڈالی کیسے؟
ہزار منہ ہزار باتیں ہیں۔ سوشل میڈیا پر کہانیاں وائرل ہیں۔ کوئی کہتا ہے واکی ٹاکی ہیک کیے گئے تھے۔ کوئی کہتا ان میں بم ڈالا گیا اور کوئی کہتا ہے کہ نہیں یہ ریموٹ سے اڑائے گئے ہیں جبکہ کچھ کا کہنا ہے کہ یہ بیٹریوں کے گرم ہونے کی وجہ سے پھٹے۔۔۔۔ لیکن اصل سچ یہ ہے کہ کوئی بھی واکی ٹاکی یا پیجر اگر ہیک بھی ہوجائے جب بھی گرم ہونے سے اسکی بیٹری نہیں پھٹ سکتی اور اگر کسی طرح پھٹ بھی جائے تو اتنا دھماکہ نہیں کرسکتی کہ سامنے والا مرجائے۔
تو یہ کاروائی کیسے ہوئی؟
دراصل حزب اللہ نے 6 ماہ پہلے یہ واکی ٹاکی اور پیجرز ایک غیر ملکی یورپی کمپنی سے خریدے تھے اور اس ملک نے یہ اطلاع خاموشی سے موساد کو پہنچادی تھی۔
موساد نے موقع کا فائدہ اٹھایا، تمام واکی ٹاکی سیٹ اور پیجرز کو کسی نامعلوم جگہ کھول کر انکے اندر چھوٹے سے 5 سے 10 گرام دھماکہ خیر مواد نصیب کیا گیا اور اس مواد کو کسی الیکٹرانک آلے کی شکل میں فٹ کیا گیا تھا۔ یہ ایسے دھماکہ خیز مواد تھے جنہیں جب چاہیں باہر سے کنٹرول کرکے اڑایا جاسکتا تھا۔
یاد رہے کسی فون میں دھماکہ خیز مواد ڈالنے کی یہ کاروائی نئی نہیں بلکہ کئی عشروں پہلے بھی اسرائیل کی ایک دوسری خفیہ ایجنسی یہی کاروائی حماس کے ایک انتہائی اہم کمانڈر کے خلاف بھی کرچکی تھی جس میں وہ کمانڈر اپنے ہی فون کے پھٹنے سے شہید ہوگئے تھے۔
اسکے علاوہ واکی ٹاکی پر ہونے والی گفتگو بھی موساد سنتی رہتی ہے۔ موساد کے پاس دنیا کا جدید ترین ٹیکنالوجی و جاسوسی کا نظام ہے۔ انکے پاس ایسے ایسے جدید سافٹ وہیرز ہیں کہ کسی بھی موبائل پر محض مس کال دینے سے بھی وہ موبائل ہیک ہوجاتا ہے۔
پیگاسس سافٹ ویئر بھی اسرائیل کا ہی تھا جس کے بارے پوری دنیا کو خبردار کیا کہ اسکے زریعے کسی کا بھی فون ہیک ہوسکتا ہے۔ پیگاسس اور اس جیسے کئی دیگر سافٹ ویئرز آج بھی آنلائن فروخت کیلیے دستیاط ہیں جو کسی بھی فون کو آسانی سے محض ایک پیغام یا تصویر یا مس کال دینے سے ہی ہیک کئے جاسکتے ہیں۔ سعودی ولی عہد بن سلمان نے بھی اسرائیل سے پیگاسس خرید کر کئی مخالفین کے فون ہیک کروائے جس میں جمال خشوگی اور ایمازون طیف جیف بیزوس بھی شامل تھے۔ جمال خشوگی کو تو بن سلمان نے مروا بھی دیا۔
حزب اللہ کہاں ناکام ہوئی؟
حزب اللہ چونکہ ایرانی پراکسی ہے اس لیے اسکی انٹیلجنس بھی ایران ہی سنبھالتا ہے جبکہ ایرانی انٹلیجنس ک معیار اتنا گرا ہوا ہے کہ یہ پوری دنیا میں ایک مذاق بنی ہوئی ہے۔ انکے پاس کوئی انٹیلجنس کا خاص نظام نہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاسداران انقلاب کے کئی سینئر کمانڈرز بھی موساد کے لیے کام کرتے ہیں۔ ایرانی انٹیلجنس اتنی تھرڈ کلاس ہے کہ یہ آج تک اپنے ایٹمی پروگرام کے بانی سائنسدان فخری زادہ کے قاتل بھی نہیں پکڑ سکے حالانکہ قتل سے کئی ماہ پہلے ہی انہیں اطلاع مل چکی تھی کہ فلاں جگہ پر فخری زادہ کو قتل کیا جائے گا اور قتل بھی اسی جگہ پر ہی کیا گیا۔
پھر جنرل قاسم سلیمانی کو بھی اسرائیل نے ٹریک کرکے مارا۔ اسکے بعد کئی دیگر پاسداران انقلاب کے جنرلز مارے گئے اور اب تو تہران کے اندر ہی حماس کے رہنماء اسعمیل ہانیہ کو شہید کردیا گیا لیکن ایرانی انٹیلجنس سوتی رہی انہیں کانوں کان خبر تک نہ ہوئی۔
اسمعیل ہانیہ کی ہلاکت پر خفیہ رپورٹ بتاتی ہے کہ موساد کو پہلے سے اس جگہ پتا تھا جہاں ایرانی ہمیشہ ہانیہ کو رہائش فراہم کرتے تھے۔ موساد نے اسکا فائدہ اٹھایا، کئی ماہ پہلے ہی اس گھر کے تمام کمروں میں انہوں نے دھماکہ خیز مواد نصب کردیا تھا اور جیسے ہی انہیں موقع ملا دھماکہ کرکے ہانیہ کو ماردیا گیا۔ اس گھر میں سی سی ٹی وی کیمرے بھی کئی سالوں سے لگے ہوئے تھے ایرانی انٹیلجنس کمروں میں بم فٹ کرنے والوں کو دیکھتی رہی کوئی پوچھ گچھ یا چیکنگ نہیں کی۔ اندازہ لگائیں انکی انٹیلجنس کتنی ناکارہ ہے۔
یہی کاروائی اب کی بار موساد نے حزب اللہ کے واکی ٹاکی سے کی ہے۔ ہزاروں واکی ٹاکی اور پیجز کے اندر 5 سے 10 کلوگرام دھماکہ خیز مواد ڈالا گیا تھا جس کے بعد یہ لبنان کے اندر داخل ہوئے اور حزب اللہ کے کمانڈروں اور کارکنوں کو دیے گئے۔ یوں موساد نے پہلے انکی نگرانی کی، انکی گفتگو ٹیپ کیں اور جیسے ہی حزب اللہ نے واکی ٹاکی کے زریعے قوم سے خطاب کا اعلان کیا تو اسرائیل نے موقع کو غنیمت جان کر حسن نصر اللہ کو مارنے کے لیے واکی ٹاکی اور پیجرز کا دھماکہ کیا۔
یقینی طور پر موساد کا ٹارگٹ حزب اللہ کے چیف حسن نصراللہ ہہ تھے لیکن اطلاعات کے مطابق وہ دھماکے میں محفوظ رہے ہیں لیکن انکے کئی کمانڈرز اور کارکنان ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں کیونکہ سب کے سب خطاب سننے کیکیے واکی ٹاکی کے قریب کرکے بیٹھے ہوئے تھے۔ یاد رہے مارے جانے والوں میں لبنان میں تعینات ایرانی سفیر بھی شامل ہیں۔
تحریر : یاسررسول
#WalkieTalkieBlasts
#PagerBlasts
#Lebanon
#Mosad #Israel
Comments