الیومیناٹی خفیہ تنظیم 'اسکل اینڈ بونز' کا تعارف، ایجنڈہ اور ممبران


الیومیناٹی خفیہ تنظیم کا شمار دنیا کی پرانی اور بااثر ترین خفیہ تنظیموں میں ہوتا ہے۔  دنیا بھر کے درجنوں سیاسی حکمران اور معاشی ماہرین اس شیطانی تنظیم کے ممبر ہیں جس میں امریکہ فرانس برطانیہ جرمنی چین وغیرہ کے صدور بھی شامل ہیں۔


اسکل اینڈ بونز کا آغاز اور مقصد 

اس تنظیم کی بنیاد 1832 میں امریکہ کی مشہور ییل یونیورسٹی میں رکھی گئی۔ ابتدا میں یہ تنظیم طلباء کے ایک خفیہ کلب کے طور پر جانی جاتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسی خفیہ طاقت بن گئی جس کے اثرات دنیا بھر میں سیاست، معیشت، میڈیا اور عالمی جنگوں تک پھیل گئے۔


تنطیم کے خفیہ اراکین

اس تنظیم کے اراکین میں امریکہ کے کئی سابق صدور، وزرائے خارجہ، خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان، بڑے بینکار، سرمایہ دار، اور میڈیا کے مالکان شامل رہے ہیں۔ 


ان میں سے نمایاں نام سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش، ان کے والد جارج ایچ ڈبلیو بش، ہیلری کلنٹن، بل کلنٹن، ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن جیسے افراد کا لیا جاتا ہے۔


تنظیم کا اصل ایجنڈہ کیا ہے؟

کھوپڑی اور ہڈیوں کی تنظیم  کا اصل ایجنڈا کبھی بھی عوامی سطح پر نہیں لایا جاتا لیکن مختلف محققین اور سابق اراکین کی گواہیوں سے جو معلومات سامنے آئی ہیں کہ


 جس کے مطابق یہ تنظیم ایک نیا عالمی نظام (نیو ورلڈ آرڈر) قائم کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ یہ نیا نظام دنیا بھر کی حکومتوں، معیشتوں، اور معاشروں کو ایک مرکزی نظام کے تحت کنٹرول کرنے کا منصوبہ ہے۔


یہ تنظیم عالمی اقتصادی فورم، بین الاقوامی مالیاتی اداروں، اور خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے اپنی طاقت کو استعمال کرتی ہے۔ 


عالمی جنگوں کے پیچھے اسکل اینڈ بونز تنظیم کا ہاتھ؟

عراق، افغانستان، لیبیا، شام، اور دیگر مسلم ممالک میں ہونے والی جنگوں، خانہ جنگیوں اور تباہی کے پیچھے اسی تنظیم کا ہاتھ سمجھا جاتا ہے۔ 


ان جنگوں کا مقصد نہ صرف وسائل پر قبضہ کرنا تھا بلکہ دنیا میں خوف اور تباہی کے ذریعے اپنا اثر و رسوخ بڑھانا بھی تھا۔


تنظیم کی خفیہ شیطانی رسومات

کھوپڑی اور ہڈیوں کی تنظیم خفیہ رسومات، شیطانی علامات اور پراسرار قسم کی تقاریب کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔ ان رسومات میں شیطانی علامتیں، جعلی قبریں، ہڈیوں کے ڈھانچے اور عجیب و غریب قسم کی قسمیں شامل ہوتی ہیں۔ 


تنظیم کے نئے اراکین کو مخصوص خفیہ شیطانی رسموں سے گزارا جاتا ہے جنہیں مکمل رازداری میں انجام دیا جاتا ہے۔


تنظیم کے راز افشاں کرنے والے کا انجام

یہ تنظیم اکثر اپنی سرگرمیوں کو خفیہ رکھتی ہے اور جو کوئی بھی ان کے راز افشا کرنے کی کوشش کرتا ہے اس کے ساتھ پراسرار حالات میں حادثات یا اموات پیش آتی ہیں۔


شیطانی تنطیم عالمگیر ہوچکی ہے

اس تنظیم کے اثرات صرف امریکہ تک محدود نہیں بلکہ یہ عالمی سطح پر پھیلے ہوئے ہیں۔ مختلف ممالک کی حکومتیں، میڈیا ادارے، اور بڑی کارپوریشنز ان کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہوتی ہیں۔ 


ورلڈ اکنامک فورم اس تنطیم کی ایک شاخ 

عالمی اقتصادی فورم بھی اسی تنظیم کی ایک شاخ سمجھا جاتا ہے جس کے سربراہ کلاوس شواب کو دنیا بھر میں ایک شیطانی چہرے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔


جمہوریت کے پیچھے اصل فیصلے خفیہ تنظیم کرتی ہے

جمہوریت کے پردے میں عوام کو یہ یقین دلایا جاتا ہے کہ وہ اپنے حکمرانوں کا انتخاب خود کرتے ہیں، لیکن اصل فیصلے پس پردہ یہی خفیہ تنظیمیں کرتی ہیں۔ انہیں عالمی اسٹیبلشمنٹ یا ڈیپ اسٹیٹ بھی کہا جاتا ہے۔ 


کیا عالمی جمہوریت شیطان پرستوں کے ہاتھوں یرغمال ہے؟

جب امریکہ جیسے ملک کا صدر بھی انہی کے اشاروں پر پالیسیز بناتا ہے تو باقی دنیا کا حال کیا ہوگا؟


آخر میں یہ سوال ذہن میں آتا ہے کہ کیا ہم واقعی آزاد ہیں؟ یا ہم ایک ایسے نظام کا حصہ ہیں جو ایک خفیہ ہاتھ کے ذریعے کنٹرول ہو رہا ہے؟


تحریر: یاسر رسول



تبصرے

  1. Hm aik secret nizaam k thihat control ho rhy hein. We are not free. We are slave.

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. Yes humanity is being controlled from elite, majority is unaware of these secret societies.

      حذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں