سن 2008 :
جولائی کی تپتی ہوئی گرمی میں چار امریکی، 2 ایف بی آئی ایجنٹ اور 2 امریکی فوجی افسران،
کابل سے خصوصی طور پر افغانستان کے صوبہ غزنی، ایک انتہائی غیرمعمولی خاتون اور انکے
گیارہ سالا بیٹے سے تفتیش کیلیے آتے ہیں۔ خاتون کو بیٹے کے ساتھ صرف ایک دن پہلے ہی
افغانستان کی مقامی پولیس نے خودکش بمبار ہونے کے شبے میں غزنی کے گورنر ہاوس کے باہر
مشکوک انداز میں کھڑے ہونے پر گرفتار کیا ہے۔
لیکن امریکیوں
کی کیس میں خصوصی دلچسپی خاتون سے برآمد ہونے والے کچھ نوٹس، بوتلیں، کیمیکلز، اور
جیل نما معدے ہیں۔ نوٹسز میں امریکہ کے "سٹیٹو آف لبرٹی" سمیت کئی جگہوں
پر حملوں کے لیے نشان زدگی کی گئی ہے جس کی تفتیش کرنا ضروری ہے۔
جیسے ہی 4
امریکی مقامی پولیس اسٹیشن کے کمرے میں داخل ہوتے ہیں، اندر موجود خاتون پہلے ہی پردے
کے پیچھے بیٹھی انکا انتظار کر رہی ہوتی ہے۔ ایک فوجی پردے کے قریب آکر بیٹھ جاتا ہے،
اپنی ایم فور رائفل زمین پر پاؤں کے قریب ہی رکھتا ہے لیکن فورا ہی رائفل سرکنا شروع
ہوجاتی ہے اور اگلے ہی لمحے خاتون پردے سے نکل کر رائفل لیے امریکی افسر کے سر پر بندوق
تان کر زور سے چلانا شروع کردیتی ہے۔۔۔ دفہ ہوجاؤ یہاں سے۔۔۔۔۔ اللہ اکبر۔۔۔۔۔ اللہ
اکبر۔۔۔
یہ منظر دیکھتے
ہی مترجم تیزی سے خاتون پر لپکٹا ہے، اسے پیٹ سے دبوچ لیتا ہے لیکن دیر ہوچکی ہوتی
ہے، خاتون پہلے ہی 2 فائر کرچکی ہوتی ہے لیکن حیرت انگیز طور پر گولی کسی کو نہیں لگتی،
جیسے ہی مترجم خاتون کے ساتھ لڑنے میں مصروف ہوتا ہے، دوسرا امریکی فوجی اپنا پستول
نکال کر خاتون پر سیدھے فائر کردیتا ہے جس سے خاتون کو پیٹ میں گولیاں لگتی ہیں، خاتون
نیچے گرجاتی ہیں، مرتے دم تک کہتی رہتی ہیں کہ میں امریکیوں کو قتل کرنا چاہتی تھی۔
اسکے بعد خاتون ساکت ہوجاتی ہیں۔
اس خاتون کا
نام "ڈاکٹر عافیہ صدیقی" تھا۔ ڈاکٹر عافیہ انتہائی اعلی تعلیم یافتہ پی ایچ
ڈی ڈگری ہولڈر نیوروسائنٹسٹ اور تین بچوں کی ماں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ؛
ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی پراسرار زندگی (قسط 2)
ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی پراسرار زندگی (قسط 3)
جولائی 2008 میں ہونے والی اس شوٹنگ کے واقعے کی تفصیلات امریکی فوج کی عدالت میں جمع کروائی گئی پروسیکیوشن رپورٹ سے لی گئی ہے۔
یہ کہانی حقیقت
پر مبنی ہے یا محض خیالی فکشن، اس کا فیصلہ ہم بعد میں کریں گے، ابھی کہانی کے اور
بھی بہت سے راز و نیاز ہیں۔
ڈاکٹر عافیہ
صدیقی اپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات سے انکار کرتی ہیں لیکن افغانستان میں فائرنگ
کا جو واقعہ ہوا اس سے کوئی بھی انکار نہیں کرتا۔۔۔۔ نہ عافیہ، نہ امریکی فوجی نہ ہی
عافیہ کے وکلاء۔ یعنی فائرنگ کا واقعہ ضرور ہوا ہے لیکن فائر کس نے کیے یہ طع کرنا
باقی ہے۔
فائرنگ کے
بعد عافیہ کو ہیلی کاپٹر کے زریعے بگرام ایئر بیس منتقل کیا جاتا ہے جہاں ڈاکٹروں کی
ٹیم چیر پھاڑ کر انکے جسم سے گولیاں نکالتی ہے۔ میڈیکل ریکارڈ کے مطابق عافیہ کا بچ
جانا کسی معجزے سے کم نہیں تھا کیونکہ انہیں کئی گولیاں لگی تھیں۔۔۔ وہ 17 دن ہسپتال
میں رہیں جس کے بعد امریکی ایف بی آئی انہیں خصوصی جیٹ میں امریکہ لے جاتی ہے جہاں
ان کے خلاف عدالتی کاروائی شروع کی جاتی ہے۔ امریکہ میں کاروائی اس لیے شروع ہوتی ہے
کہ عافیہ خود امریکی شہری تھیں۔
ڈاکٹر عافیہ
کی اصل کہانی نائن الیون واقعے کے بعد شروع ہوتی ہے۔ امریکی ایسے تمام مسلمانوں کی
چھان بین کر رہے تھے جو امریکی شہری بھی ہوں اور انکا مذھب سے شدید لگاو بھی ہو یا
جو کوئی غیرمعمولی کام کرتے پائے گئے ہوں۔
افغانستان
پر حملے کے ٹھیک 2 سال بعد 2003 میں امریکی ڈاکٹر عافیہ کا نام "انتہائی مطلوبہ
خاتون" کی فہرست میں شامل کرتے ہیں، جیسے ہی انٹرپول کے زریعے عافیہ کا ریڈ وارنٹ
جاری ہوتا ہے، اگلے دن عافیہ پاکستان میں پراسرار طور پر غائب ہوجاتی ہیں۔ پھر اگلے
پورے 5 سال تک مسلسل غائب رہتی ہیں لیکن پھر 2008 میں افغانستان میں پولیس کے ہاتھوں
گورنر ہاوس کے باہر اپنے گیارہ سالا بیٹے احمد سمیت کھڑی ہونے پر پکڑی جاتی ہیں اور
پھر اوپر بیان کیا گیا فائرنگ والا واقعہ ہوتا ہے۔۔۔
عافیہ کی گمنامی
کے 5 سالوں کے دوران عالمی سطح پر عافیہ کو "القائدہ کی ماں" یعنی
"مدر آف القائدہ" کے نام سے پکارا جاتا ہے جبکہ دوسری طرف مسلم دنیا بالخصوص
پاکستان افغانستان میں عافیہ کو امریکی ظلم و ستم برداشت کرنے والی "آئرن لیڈی"
کا خطاب دیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں ؛
ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی پراسرار زندگی (قسط 2)
ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی پراسرار زندگی (قسط 3)
افغانستان سے امریکہ منتقلی کے بعد جب امریکی عدالت میں کیس شروع ہو! تو عافیہ نے تمام الزامات ماننے سے انکار کیا اور بیان دیا کہ میں نے امریکی فوجی کی گن کو ہاتھ بھی نہیں لگایا تھا۔ عافیہ کے وکلاء بھی امریکی پروسیکیوشن کی کہانی کو من گھڑت قرار دیتے ہیں۔
یہ کیس یوں
ہی چلتا رہتا ہے لیکن کچھ ماہ بعد عافیہ بھری عدالت میں خود ہی اپنے وکلاء کو ڈانٹ
دیتی ہیں اور جج کی کاروائی میں مداخلت کرکے کہتی ہیں میں بےقصور ہوں اور میں یہ ثابت
بھی کرسکتی ہوں لیکن اس عدالت میں نہیں کروں گی، میں اس عدالت کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان
کرتی ہوں۔
بتایا جاتا
ہے کہ اس سے پہلے عافیہ اپنے وکلاء کو بھی یہودی بیگ گراونڈ کی وجہ سے فارغ کرنے کی
کوشش کرچکی تھیں۔ ایک دفعہ انہوں نے جج کو بھی تحریری طور پر لکھا تھا کہ یہودی ظالم،
ناشکرے، پیٹھ پیچھے چھرا گھونپنے والی قوم ہیں۔
یہاں حیرت
انگیز بات یہ تھی کہ عافیہ نے عدالتی کاروائی کا بائیکاٹ کرکے آخر میں مطالبہ کیا کہ
"میری امریکی صدر اوبامہ سے ملاقات کروائی جائے، میں امریکہ اور طالبان کے درمیان
امن معاہدہ کرواسکتی ہوں۔
جج نے بار
بار مداخلت پر عافیہ کو باہر لیجانے کا حکم دیا تو وہ چلاتی ہوئی کہتی گئیں کہ لے جاو
مجھے باہر، میں دوبارہ یہاں کبھی نہیں آؤں گی۔
قارئین اتنی
سی کہانی کو آپ پوری فلم کا محض ایک چھوٹا سا ٹریلر سمجھیں۔ اس کہانی میں جاسوسی، دہشتگردی،
گمنامی سے لیکر دھوکہ دہی ہر چیز شامل ہے۔ یہ کہانی 2001 کے بعد شروع ہوتی ہے اور پاکستان
سے لیکر افغانستان اور پھر امریکہ تک جاتی ہے۔
ڈاکٹر عافیہ
کی کہانی کا سب سے پہلا سرا کراچی سے شروع ہوتا ہے۔ عافیہ ایک مڈل کلاس گھرانے سے تعلق
رکھتی ہیں۔ یہ پورا گھرانہ اعلی تعلیم یافتہ اور مذھبی رسم و رواج کا سخت پابند ہے۔
عافیہ کے والد محمد بھی انگریزوں سے تربیت یافتہ ڈاکٹر تھے۔ عافیہ کے والدین نے جنرل
ضیاءالحق سے بھی دوستانہ تعلق رکھا شاید اس لیے کہ جنرل ضیاء الحق سویت یونین کے خلاف
افغان جہاد کو لیڈ کر رہے تھے۔۔۔
عافیہ جوانی
سے ہی انتہائی ذہین لڑکی تھی۔ سن 1990 میں اپنے بھائی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے انہوں
نے بھی امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کی ٹھانی۔ شاندار تعلیمی قابلیت کی بناء پر ماشسٹس
انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں داخلہ مل گیا اور پھر وہاں سے بریڈیز یونیورسٹی سے کاگنیٹو
نیوروسائنس میں ماسٹرز اور پھر پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کرلیں۔ یاد رہے نیوروسائنس
میں پی ایچ ڈی کا مطلب ہے کہ کیمیکلز کی دنیا کی بہت بڑی سائنسدان۔
ڈاکٹر عافیہ
نے سن 1995 میں کراچی کے ایک نوجوان "ڈاکٹر امجد خان" سے پہلی شادی کی۔ امجد
سے انکا بیٹا احمد پیدا ہوا۔
عافیہ تعلیم
یافتہ خاتون کے علاوہ تبلیغ و اشاعت میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی تھیں۔ امریکی ریاست
بوسٹن میں انہوں نے کئی مرتبہ افغانستان، بوسنیہ اور چیچنیا کے حق میں کمپین چلائیں۔
ان ممالک میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر آواز بلند کی، ریلیاں نکالیں، انکے حق
میں فنڈ ریزنگ مہم شروع کیں اور یہاں تک کہ مقامی مساجد میں جوشیلی تقاریر بھی کیں۔
لیکن جن تنظیموں کے لیے عافیہ فنڈ ریزنگ کرتی تھی ان میں سے ایک "مرسی انٹرنیشنل
رلیف ایجنسی" پر افریقہ میں 1998 میں امریکہ سفارت خانہ کو بموں سے اڑانے میں
ملوث ہونے پر پابندی لگادی گئی۔ تین مزید چیرٹیز کو بعد میں امریکہ نے القائدہ سے تعلق
بتاکر بند کردیا تھا۔
گیارہ ستمبر
2001 ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی زندگی کا سنسنی خیز موڑ تھا۔ نائن الیون کے ٹھیک ایک سال
بعد 2002 مئی کے مہینے میں امریکہ میں ایف بی آئی ایجنسی نے عافیہ اور انکے شوہر امجد
خان کی ایک انتہائی مشکوک آنلائن شاپنگ پکڑی۔ میاں بیوی نے مل کر پورے دس ہزار ڈالرز
مالیت کا آنلائن آرڈر دیا تھا اور جن چیزوں کا آرڈر دیا وہ تھیں رات کے اندھیرے میں
دیکھنے والے خصوصی آلات نائٹ گوگلز، جسم پر باندھنے والی بلٹ پروف جیکٹس اور 45 عدد
گوریلا جنگی تربیت کی کتابیں۔ جب پوچھا گیا کہ یہ کس لیے منگوایا ہے تو کہنے لگے جی
یہ سب ہم نے شکار اور کیمپنگ کے لیے منگوایا تھا۔
یہاں سے امجد
خان اور عافیہ کے تعلقات خراب ہوگئے کیونکہ یہ چیزیں عافیہ نے منگوائی تھیں جس میں
امجد خان پھنس رہے تھے۔۔۔ یوں دونوں کی ازدواجی زندگی خراب ہوگئی۔۔ دونوں پاکستان آجاتے
ہیں اور ٹھیک 3 ماہ بعد اگست کے مہینے میں طلاق لیکر علیحدہ ہوجاتے ہیں۔ بعد میں عافیہ
نے گھر والوں سے چھپ کر ایک دوسری شادی بھی کی جس کا ذکر ہم آگے کریں گے۔
طلاق کے ٹھیک
چار ماہ بعد 25 دسمبر 2022 عین کرسٹمس کے دن، عافیہ اپنے گھر والوں کو یہ کہہ کر تینوں
بیٹوں کے ساتھ امریکہ چلی جاتی ہیں کہ وہاں شعبہ تدریس سے منسلک کوئی نوکریں کریں گے
لیکن امریکہ میں اپنے دس دنوں کے قیام کے دوران عافیہ نے کسی بھی نوکری کے لیے درخواست
نہیں دی بلکہ الٹا کچھ مشکوک سرگرمیاں سرانجام دیں۔ عافیہ نے سب سے پہلے "ماجد
خان" کے نام پر ایک "پوسٹ آفس باکس" کھلوایا۔ ماجد کے بارے میں بتایا
جاتا ہے کہ یہ القائدہ کا گمنام سہولتکار تھا جسے بالٹیمور میں پیٹرول سٹیشنز کو اڑانے
میں ملوث قرار دیا گیا۔ عدالتی ریکارڈ کے مطابق پوسٹ باکس کھولنے کا مقصد ماجد خان
کو امریکہ میں قانونی طور پر داخل کروانے کا محفوظ راستہ فراہم کرنا تھا۔
(جاری ہے)
نوٹ : ڈاکٹر
عافیہ صدیقی کون ہیں، کہاں سے گرفتار ہوئیں پاکستان یا افغانستان؟ بگرام جیل والی یہی
ہیں یا کوئی اور ؟ مشرف نے ڈالرز لیکر بیچا یا پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے؟ سب سے بڑھ کر
گمنامی کے 5 سالوں کے دوران عافیہ کہاں تھیں۔۔۔۔ اس سیریز میں تمام سوالوں کے جواب
دیے جائیں گے۔ مزید کوئی سوال رہتا ہو تو کمنٹ میں لکھ دیں۔
تحریر و تحقیق
: یاسررسول
یہ بھی پڑھیں ؛
ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی پراسرار زندگی (قسط 2)
ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی پراسرار زندگی (قسط 3)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں