پہلی قسط میں ہم نے بتایا تھا کہ نائن الیون حملوں کے ٹھیک دو سال بعد 2003 میں امریکی خفیہ ایجنسی ایف بی آئی نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور انکے شوہر امجد خان کی ایک مشکوک آنلائن شاپنگ پکڑی جس میں انہوں نے 10 ہزار ڈالرز کے اندھیرے میں دیکھنے والے آلات (نائٹ گوگلز)، بلٹ پروف جیکیٹس اور گوریلا جنگی تربیت کی 45 عدد کتابیں شامل تھیں)۔ جب تفتیش شروع ہوئی تو انہوں نے ایف بی آئی کو بتایا کہ یہ سامان شکار اور کیمپنگ کیلیے خریدا تھا۔ اس واقعے پر امجد خان کی عافیہ سے مڈبھیڑ ہوگئی، میاں بیوی کے ازدواجی رشتے میں تناو آگیا، دونوں پاکستان فرار ہوگئے اور یہاں آکر امجد خان نے عافیہ کو طلاق دے دی۔
یہ بھی پڑھیں ؛
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی پراسرار زندگی (قسط 1)
ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی پراسرار زندگی (قسط 3)
امریکیوں
نے انٹرپول کے زریعے عافیہ اور انکے شوہر کا انٹرنیشنل ریڈ وارنٹ جاری کیا تاکہ یہ
جہاں بھی ہوں انہیں گرفتار کیا جائے۔ یہ وارنٹ پاکستان کو بھی بھیجا گیا۔
لیکن
ریڈ وارنٹ کے کچھ دن بعد ہی عافیہ کراچی سے پراسرار طور پر غائب ہوگئیں یا انہوں نے
خود کو روپوش کردیا۔۔۔ یہ روپوشی سن 2003 سے لیکر 2008 تک پورے 5 سال تک جاری رہی۔
فیملی
کا کہنا ہے کہ عافیہ اپنے تین بچوں احمد، مریم اور چھے ماہ کے سلیمان کو لیکر کراچی
ایئرپورٹ کا کہہ کر گئی تھی لیکن وہ وہاں کبھی نہیں پہنچی کہیں غائب ہوگئی۔
کہا
جاتا ہے کہ انہیں پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے اپنی تحویل میں لے لیا تھا تاکہ
ان کے زریعے پاکستان میں موجود القا۔۔۔۔ئدہ نیٹورک کا سراغ لگایا جاسکے۔
دوسری
طرف عافیہ کے شوہر امجد خان کو کراچی میں ایجنسی نے گرفتار کرلیا تھا۔ ان سے تفتیش
شروع ہوئی تو انہوں نے عافیہ کی زندگی کے ساری راز کھول کر بیان کردیے۔ بہت سے ایسے
راز بتائے جو عافیہ کا خاندان بھی نہیں جانتا تھا یا جان بوجھ کر چھپاتا تھا جبکہ پاکستانی
عوام تو سرے سے کچھ جانتی ہی نہیں۔
پاکستانی
عوام کو صرف وہی کہانی بتائی جاتی ہے جو فوزیہ صدیقی بیان کرتی ہیں۔ یہ ون سائیڈ کہانی
ہے تصویر کا دوسرا رخ عوام سے چھپایا جاتا ہے۔
ذرا
سوچیں میڈیا کبھی عافیہ کے شوہر امجد خان کا انٹرویو کیوں نہیں کرتا؟
کبھی
عافیہ کے 26 سالا بیٹے احمد یا بیٹی مریم کا کوئی بیان کیوں نہیں لیا جاتا؟
احمد
اور مریم دونوں عافیہ کے ساتھ ہی غائب ہوئے تھے جبکہ امجد خان عافیہ کی امریکہ و پاکستان
میں تمام مشکوک سرگرمیوں کا چشم دید گواہ ہے۔
اتنے
اہم لوگوں کو چھوڑ کر صرف فوزیہ صدیقی کی بات کیوں چلائی جاتی ہے؟ حالانکہ فوزیہ صاحبہ کسی واقعے کی عینی گواہ بھی
نہیں ہیں۔ وہ تو بہن کو بچانے کے لیے وہی کچھ بولیں گی جو بہن کے حق میں ہو۔
کہا
جاتا ہے کہ عافیہ کا نام آئی ایس آئی کو امریکی سی آئی اے نے دیا تھا اور سی آئی اے
کو یہ نام نائن الیون کے ماسٹرمائینڈ خالد شیخ سے دوران تفتیش ملا۔ چاہے مشکوک شاپنگ
وجہ ہو یا خالد شیخ سے ہونے والی تفتیش، ایک بات تو طع ہے کہ عافیہ امریکیوں کو انتہائی
مطلوب تھیں۔
یہ بھی پڑھیں ؛
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی پراسرار زندگی (قسط 1)
ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی پراسرار زندگی (قسط 3)
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی دوسری خفیہ شادی :
بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ عافیہ نے دو شادیاں کیں۔ پہلی اعلانیہ طور پر خاندان کی مرضی سے کراچی کے نوجوان ڈاکٹر امجد خان کے ساتھ جبکہ دوسری ان سے ملنے والی طلاق کے بعد خفیہ طور پر "خالد شیخ محمد" کے بھتیجے "امرالبلوچی" کے ساتھ ہوئی دوسری شادی انتہائی سادگی کے ساتھ کراچی میں ہی ہوئی۔ عافیہ کے گھر والے دوسری شادی کے بارے میں جانتے ہیں لیکن جان بوجھ کر اسے بھی چھپایا جاتا ہے کیونکہ اقرار کرنے سے پھر عافیہ کا القا۔۔۔ئدہ سے تعلق نکل آتا ہے کیونکہ دوسرا شوہر امرالبلوچی "شیخ خالد محمد" (نائن الیون حملوں کے ماسٹرمائینڈ) کا رشتہ دار ہے۔ خالد شیخ کو بھی بعد میں کراچی سے ہی امریکی و پاکستانی ایجنسیوں نے جوائنٹ آپریشن سے گرفتار کیا تھا۔
یہ
بات بھی بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ دوسری شادی کا اقرار خود عافیہ امریکی عدالت میں کاروائی
کے دوران کرچکی ہیں جبکہ البلوچی کے خاندانی ذرائع بھی شادی کی تصدیق کرتے ہیں اور
خفیہ انٹیلیجنس ایجنسیوں کی رپورٹس سے بھی شادی کا وقوع پزیر ہونا ثابت ہوتا ہے۔
سن
2003 کے واقعات کے ٹھیک ایک سال بعد مئی 2004 میں امریکہ نے دنیا کی سات خطرناک ترین
خواتین کی لسٹ جاری کی جس میں عافیہ صدیقی کا نام بھی شامل تھا جس کے ساتھ تفصیل میں
انہیں "دہشتگردوں کی سہولتکار" کے طور پر متعارف کروایا گیا۔ اسکے بعد امریکی
میڈیا عافیہ کو القا۔۔۔۔ئدہ کی ماں یا "مدر آف القا۔۔۔ئدہ" کے نام سے پکارا
جانے لگا۔ جبکہ دوسری طرف مسلم دنیا میں عافیہ کو بڑی اہمیت دی جاتی ہے، انہیں آئرن
لیڈی قرار دیا جاتا ہے۔ مسلم دنیا امریکی ظلم و جبر پر سراپہ احتجاج ہے اور عافیہ کی
رہائی کا مطالبہ کرتی رہتی ہے۔
عافیہ
کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کہتی ہیں کہ 2003 سے لیکر 2008 تک عافیہ کو اغوا کرکے بگرام
جیل میں رکھا گیا تھا۔ ایک برطانوی خاتون صحافی ریلڈلی بھی اس بات کی قائل ہیں کہ بگرام
جیل میں قید خاتون عافیہ تھیں لیکن عافیہ کے شوہر اور ایک دوسرے انکل کچھ اور ہی کہانی
سناتے ہیں۔ فوزیہ صدیقی نے اس بات کا کوئی ثبوت پیش نہیں کہ عافیہ کو بگرام میں رکھا
گیا تھا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ 2005 میں بگرام جیل میں مرد قیدیوں نے ایک نامعلوم
عورت کی مسلسل چیخ و پکار کے بعد بھوک ہڑتال کردی تھی، ریڈلی سمجھتی ہیں کہ وہ عورت
یہی عافیہ تھی لیکن ریڈلی نے بھی کوئی ثبوت نہیں دیا۔
دوسری
طرف امریکی ایجنسیاں عافیہ کی بگرام میں موجودگی سے انکار کرتی ہیں۔ کچھ سال پہلے جب
اسلام آباد میں عافیہ کے حق میں تحریک چلائی گئی تو اس وقت کی امریکی خاتون سفیر نے
بھی تحریک کے حق میں بیان دیا لیکن ایک بات بہت واضع کہی کہ سن 2008 سے پہلے عافیہ
امریکی قید میں نہیں تھی۔ یعنی بگرام میں نہیں تھی بلکہ کہیں اور جگہ روپوش تھی۔
اب
سوال یہ ہے کہ عافیہ 2003 سے لیکر 2008 تک کہاں تھی؟
یہ بھی پڑھیں ؛
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی پراسرار زندگی (قسط 1)
ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی پراسرار زندگی (قسط 3)
سوال
1 : عافیہ 2003 سے لیکر 2008 تک کہاں روپوش
رہیں؟
سوال 2 : کیا عافیہ کو ائی ایس آئی نے اغوا کیا تھا یا آپ خود روپوش ہوکر کہیں غائب ہوگئی تھیں غالبا البلوچی کے پاس؟
سوال 3 : کیا آپکو مشرف نے ڈالروں کے عوض بیچ دیا تھا یا پھر آپ خود پاکستان میں ہی تھیں لیکن اپنی روپوشی کا ڈرامہ رچایا ؟
سوالات
کی لسٹ بہت لمبی ہے اور کہانی کا تیسرا اور آخری اہم سرا ابھی باقی ہے جس سے عافیہ
کی 2003 سے لیکر 2008 تک پاکستان میں موجودگی ثابت ہوتی ہے۔ تیسری اور آخری قسط میں
یہ سب ثابت کیا جائے گا۔ ان شاءاللہ جمعہ کے دن۔
(جاری ہے)
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی پراسرار زندگی (قسط 1)
ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی پراسرار زندگی (قسط 3)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں