اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے انکشاف کیا ہے کہ حزب اللہ نے مواصلاتی ڈیوائسز "پیجرز" جانچ کے لیے ایران بھیجے تھے۔ اسرائیل نے ان آلات کو تباہ کرنے کے لیے فوری کارروائی کی تاکہ یہ ایران کے ہاتھ نہ لگ سکیں۔ نیتن یاہو نے یروشلم میں ایک تقریب کے دوران بتایا کہ چند گھنٹوں میں حزب اللہ کے تیس سالہ میزائل اور ہتھیاروں کے منصوبے کو تباہ کر دیا گیا۔
ایران اور بیلسٹک میزائل پروگرام کا خاتمہ: نیتن یاہو کا مؤقف
نیتن یاہو نے واضح کیا کہ ایران کے ساتھ کوئی بھی معاہدہ تبھی کامیاب ہوگا جب ایران کی یورینیم افزودگی کی صلاحیت اور بیلسٹک میزائل پروگرام مکمل طور پر ختم کر دیے جائیں۔ انہوں نے لیبیا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جیسے 2003 میں لیبیا نے اپنے جوہری، کیمیائی اور میزائل پروگرام ترک کیے، ویسا ہی ایران کے ساتھ بھی ہونا چاہیے۔
حزب اللہ اور حماس کے منصوبوں کو ناکام بنانے کا دعویٰ
نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل نے حزب اللہ اور حماس کے مشترکہ حملوں کے منصوبے بھی ناکام بنائے۔ انہوں نے بتایا کہ حماس نے 7 اکتوبر کو حملہ کر کے حزب اللہ کو حیران کر دیا تھا، جس کے بعد اسرائیل نے لبنان میں بھی لڑائی منتقل کر دی۔ حسن نصراللہ کو نشانہ بنانے کی کوششوں کے بارے میں بھی انہوں نے تفصیلات فراہم کیں۔
غزہ پر جنگ اور فلسطینی اتھارٹی کے حوالے سے اسرائیلی حکمت عملی
غزہ کی جنگ پر بات کرتے ہوئے نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ اسرائیل حماس کو غزہ میں برقرار نہیں رہنے دے گا اور فلسطینی اتھارٹی کو غزہ کا کنٹرول نہیں دے گا۔ انہوں نے فلسطینی ریاست کے قیام کو "مضحکہ خیز خیال" قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کا اصل مقصد اسرائیل کے اندر ریاست قائم کرنا ہے۔
امریکہ کے ساتھ دباؤ اور اسرائیلی خودمختاری
نیتن یاہو نے انکشاف کیا کہ غزہ پر کارروائی کے دوران امریکی انتظامیہ نے اسرائیل پر دباؤ ڈالا کہ اگر وہ غزہ میں داخل ہوئے تو اسلحے کی فراہمی بند کر دی جائے گی۔ تاہم اسرائیل نے واضح کر دیا کہ وہ کسی کا باج گزار نہیں اور اپنی خودمختاری برقرار رکھے گا۔
ایران امریکہ جوہری مذاکرات کی تازہ صورتحال
امریکہ اور ایران نے عمان میں اپنے تازہ جوہری مذاکرات کے بعد پیش رفت کا اعلان کیا ہے۔ دونوں فریق امید کر رہے ہیں کہ ایک ماہ کے اندر معاہدہ طے پا سکتا ہے۔ اگر معاہدہ ہوتا ہے تو مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم ہو سکتی ہے، لیکن اب بھی کئی اختلافات باقی ہیں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں