سانحہ سوات: سیلابی ریلے نے 15 منٹ میں 16 جانیں لے لیں
جون 2025 کی صبح سوات کی خوبصورت وادی میں ایک ہولناک سانحہ پیش آیا جب دریائے سوات میں اچانک ایک شدید سیلابی ریلہ آیا اور صرف 15 سے 20 منٹ میں 16 قیمتی انسانی جانیں نگل گیا۔
عینی شاہدین کا بیان: "بس 15 منٹ... اور سب کچھ ختم ہو گیا"
مقامی افراد اور سیاحوں کا کہنا ہے کہ سب کچھ اتنی تیزی سے ہوا کہ کسی کو سنبھلنے کا موقع نہ ملا۔ سیالکوٹ سے آئے خاندان کے افراد پانی میں بہہ گئے، چیخیں، آہیں، سب لمحوں میں پانی کے شور میں دب گئیں۔
ریسکیو 1122 کیوں تاخیر سے پہنچی؟
مقامی لوگوں نے بتایا کہ ریسکیو ٹیمیں واقعے کے بعد کافی دیر سے موقع پر پہنچیں۔
شدید بارش اور سڑکوں کی خراب صورتحال کو انتظامیہ نے تاخیر کی وجہ بتایا۔
مگر سوال یہ ہے کہ ایمرجنسی ریسپانس سسٹم اتنا سست کیوں تھا؟
ہیلی کاپٹر کی عدم دستیابی: غفلت یا لاپرواہی؟
مقامی لوگ اور متاثرہ خاندان سوال اٹھا رہے ہیں: سیلابی ایمرجنسی میں ہیلی کاپٹر کیوں نہیں آیا؟
سوات جیسے پہاڑی علاقوں میں ایئر ریسکیو سسٹم کی غیر موجودگی انتظامیہ کی نااہلی ظاہر کرتی ہے۔
ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت کی کارکردگی پر شدید سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔
متاثرہ خاندانوں کا دکھ اور عوامی احتجاج
ایک ہی خاندان کے کئی افراد جاں بحق۔ سیالکوٹ کے خاندان کے بچے، خواتین اور مرد ایک ساتھ زندگی کی بازی ہار گئے۔
ماؤں کی سسکیاں، باپ کی آہیں، اور معصوم بچوں کے جنازے...
یہ مناظر ہر دیکھنے والے کو اشکبار کر رہے ہیں۔
مقامی لوگوں کا احتجاج
سوشل میڈیا پر بھی #SwatFlood2025 اور #RescueFailure جیسے ہیش ٹیگز ٹرینڈ کرنے لگے۔
لوگ پوچھ رہے ہیں سیاحت کے نام پر اربوں کے بجٹ کہاں جاتے ہیں؟
سوات میں سیاحت اور حکومتی دعوے: حقیقت یا فریب؟
سیاحوں کی حفاظت کے لیے کوئی انتظام کیوں نہیں؟
حکومت "سوات سیاحت کا مرکز" کے دعوے تو کرتی ہے مگر فلڈ وارننگ سسٹم، ایمرجنسی الرٹ، اور بروقت ریسکیو سروسز کہیں نظر نہیں آتیں۔
محکمہ موسمیات کی وارننگ کے باوجود انتظامیہ کیوں سوئی رہی؟
سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ محکمہ موسمیات کی پیشگی وارننگ کے باوجود
سیاحوں کو دریا کے قریب جانے سے کیوں نہ روکا گیا؟
مستقبل کی ضرورت: اصلاحات اور عملی اقدامات
حکومت کو کیا کرنا چاہیے؟
فلڈ الرٹ سسٹم کی فوری تنصیب
ہیلی کاپٹر ریسکیو سروس سوات جیسے علاقوں میں مستقل بنیادوں پر
سیاحتی مقامات پر وارننگ بورڈز اور سیکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی
عوامی آگاہی مہمات تاکہ لوگ خطرے کے وقت احتیاط کریں
اگر اب بھی سبق نہ سیکھا
اگر حکومت نے اب بھی آنکھیں بند رکھیں تو
ایسے سانحات آئندہ بھی ہوتے رہیں گے
اور ہم صرف تعزیتی بیانات اور تحقیقات کے اعلانات سنتے رہیں گے۔
متاثرہ خاندانوں کے لیے دعائیں
ہم سب مرحومین کے لیے دعاگو ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں جگہ دے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں