افسوسناک ناک واقعہ : زرعی یونیورسٹی کی طالبہ کو ریپ کرکے قتل کردیا گیا


راولپنڈی اور چنیوٹ کے درمیان ایک دل دہلا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے، جس میں زرعی یونیورسٹی کی ایک 19 سالہ طالبہ کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ اس افسوسناک واقعے نے نہ صرف مقتولہ کے خاندان بلکہ پورے معاشرے کو غم و غصے میں مبتلا کر دیا ہے۔


واقعے کی تفصیل


مقتولہ طالبہ، جو راولپنڈی زرعی یونیورسٹی کی ایک ذہین اور محنتی طالبہ تھی، اپنے گھر جھنگ جانے کے لیے بس پر سوار ہوئی۔ اس دوران وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہی۔ لیکن کچھ وقت بعد اچانک اس کا فون بند ہو گیا اور رابطہ منقطع ہو گیا۔ گھر والوں کو تشویش ہوئی لیکن وہ یہ تصور بھی نہیں کر سکتے تھے کہ ان کی بیٹی کے ساتھ ایسا ظلم ہونے والا ہے۔


کچھ ہی دیر بعد پولیس کو چنیوٹ روڈ پر ایک موڑ کے قریب ایک نوجوان لڑکی کی لاش ملی، جس کی شناخت بعد میں اسی طالبہ کے طور پر کی گئی۔ لاش کی حالت اور جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد سے پولیس نے فوری کارروائی شروع کی۔


ملزم کی گرفتاری اور اعتراف جرم


پولیس نے جدید ٹیکنالوجی اور شواہد کی مدد سے تحقیقات کا دائرہ بڑھایا، جس کے نتیجے میں مقتولہ کے ایک قریبی رشتہ دار "طیب" کو گرفتار کیا گیا۔ پولیس تفتیش میں طیب نے اعتراف کیا کہ وہ مقتولہ سے شادی کرنا چاہتا تھا، لیکن لڑکی کے والدین اس رشتے کے لیے راضی نہیں تھے۔


طیب نے اعتراف کیا کہ اُس نے لڑکی کو چنیوٹ کے قریب بس سے اتارنے کا بہانہ بنایا اور پھر اسے اغوا کر لیا۔ اس کے بعد ایک زہریلی چیز کھلا کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ بعد ازاں، اُس نے لاش کو اپنی گاڑی کے ذریعے ایک سنسان مقام پر سڑک کنارے پھینک دیا تاکہ کسی کو شک نہ ہو۔


پولیس کی کارروائی


ایس ایس پی راولپنڈی نے میڈیا کو بتایا کہ طیب نے اپنے جرم کا مکمل اعتراف کر لیا ہے۔ اس کی نشاندہی پر مقتولہ کا لیپ ٹاپ بھی برآمد کر لیا گیا ہے، جو ممکنہ طور پر تفتیش میں مزید مدد فراہم کرے گا۔ پولیس نے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش کا دائرہ وسیع کر دیا ہے تاکہ اس افسوسناک واقعے کے تمام پہلوؤں کو بے نقاب کیا جا سکے۔


معاشرتی اور اخلاقی پہلو


یہ واقعہ صرف ایک قتل نہیں، بلکہ یہ ہمارے معاشرتی رویوں، رشتوں میں زبردستی، اور خواتین کے تحفظ کے بارے میں کئی سوالات کھڑا کرتا ہے۔ جب رشتے کو انکار کر دینا جان لینے کی بنیاد بن جائے، تو ہمیں بطور معاشرہ سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔ ایک تعلیم یافتہ لڑکی، جو اپنے مستقبل کے خواب سجائے گھر لوٹ رہی تھی، صرف اس لیے قتل کر دی گئی کہ اُس نے کسی کی زبردستی کو قبول نہیں کیا۔


انصاف کی اپیل


مقتولہ کے اہلخانہ اور عوامی حلقے اس بہیمانہ قتل پر شدید غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ ملزم کو جلد از جلد عبرتناک سزا دی جائے تاکہ آئندہ کوئی اور اس طرح کا جرم کرنے کی جرات نہ کرے۔ سوشل میڈیا پر بھی اس واقعے کے خلاف شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے، اور صارفین انصاف کی فوری فراہمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔


یہ واقعہ ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ خواتین کی سلامتی، ان کی مرضی، اور ان کے فیصلوں کا احترام ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ اس کیس کی شفاف تفتیش اور فوری انصاف ہی نہ صرف مقتولہ کے خاندان کے لیے سکون کا باعث ہو گا بلکہ معاشرے میں اعتماد کی فضا بھی قائم کرے گا۔

 

تبصرے