29 ستمبر 2025 کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے ایک جامع منصوبہ پیش کیا۔ اس منصوبے کو عام طور پر ٹرمپ غزہ امن منصوبہ 2025 یا ڈونلڈ ٹرمپ غزہ پلان کہا جا رہا ہے۔ یہ منصوبہ 20 یا 21 نکات پر مشتمل ہے جس کا مقصد غزہ جنگ بندی معاہدہ، انسانی امداد کی فراہمی، فلسطینی قیدیوں کی رہائی، اور غزہ کی تعمیر نو کو یقینی بنانا ہے۔ ذیل میں اس امن منصوبے کی مکمل تفصیل دی گئی ہے۔
1. فوری جنگ بندی
اگر اسرائیل اور حماس دونوں عوامی طور پر منصوبہ قبول کر لیں تو جنگ فوراً ختم ہو جائے گی۔ یہ اسرائیل اور حماس امن منصوبہ کی پہلی شرط ہے۔
2. اسرائیلی انخلا اور فوجی کارروائیوں کی معطلی
اسرائیلی فوج پہلے سے طے شدہ لائنوں تک واپس جائے گی اور محاذی پوزیشنیں منجمد ہو جائیں گی۔ یہ اقدام غزہ فلسطینی ریاست منصوبہ کی طرف پہلا قدم ہو گا۔
3. 72 گھنٹوں میں یرغمالیوں کی واپسی
منصوبے کے مطابق اسرائیل کے قبول کرنے کے 72 گھنٹوں کے اندر تمام یرغمالیوں (زندہ یا جاں بحق) کو واپس لایا جائے گا۔ یہ غزہ یرغمالیوں کی واپسی کے لیے سب سے اہم نقطہ ہے۔
4. فلسطینی قیدیوں کی رہائی
اس کے بدلے میں اسرائیل تقریباً 250 عمر قید کی سزا پانے والے فلسطینی قیدیوں اور 1,700 قیدیوں کو رہا کرے گا جو 7 اکتوبر 2023 کے بعد گرفتار ہوئے تھے۔ اس شق کو فلسطینی قیدیوں کی رہائی کہا جا رہا ہے۔
5. انسانی امداد کی فراہمی
غزہ میں انسانی ہمدردی کی راہداریوں کے ذریعے کھانا، ادویات، پانی، بجلی اور ایندھن فراہم کیا جائے گا۔ یہ غزہ میں انسانی امداد کو یقینی بنائے گا۔
6. عسکری ڈھانچے کی تباہی
حماس کے اسلحہ ساز کارخانے، سرنگیں، راکٹ مراکز اور کمانڈ سینٹرز مکمل طور پر تباہ کیے جائیں گے تاکہ حماس کا مستقبل اور غزہ منصوبہ نیا رخ اختیار کرے۔
7. عسکری گروپوں کا ہتھیار ڈالنا
تمام مسلح گروہوں کو سکیورٹی کنٹرول سے دستبردار ہونا ہوگا اور ہتھیار غیر جانبدار مبصرین کے حوالے کرنے ہوں گے۔ یہ اسرائیل اور حماس امن منصوبہ کا اہم حصہ ہے۔
8. عام معافی اور محفوظ راستہ
جو حماس ارکان پرامن طور پر ہتھیار ڈال دیں گے انہیں عام معافی مل سکتی ہے، جبکہ کچھ ارکان کو دیگر ممالک جانے کے لیے محفوظ راستہ دیا جا سکتا ہے۔
9. عبوری حکومت
غزہ میں ایک ٹیکنوکریٹک، غیر سیاسی فلسطینی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو بنیادی خدمات اور انتظام سنبھالے گی۔ اس عبوری انتظامیہ کا مقصد فلسطینی اتھارٹی اور غزہ کے تعلق کو مضبوط کرنا ہے۔
10. امن کونسل کی نگرانی
ایک نیا ادارہ “بورڈ آف پیس غزہ” بنایا جائے گا، جس کی سربراہی ٹرمپ کریں گے۔ یہ ادارہ تعمیر نو اور عبوری حکومت کی نگرانی کرے گا۔
11. بین الاقوامی استحکام فورس
امریکہ کی قیادت میں ایک بین الاقوامی فورس غزہ کی سرحدوں کو محفوظ بنائے گی اور ہتھیار ڈالنے کے عمل کی نگرانی کرے گی۔ یہ غزہ امن منصوبہ 2025 کے استحکام کے لیے لازمی ہے۔
12. سرحدوں اور کراسنگز کا انتظام
غزہ کی سرحدوں اور کراسنگ پوائنٹس کو بین الاقوامی نگرانی میں دوبارہ کھولا جائے گا تاکہ غزہ اقتصادی زون میں تجارتی سرگرمیوں کو فروغ مل سکے۔
13. تعمیر نو اور ڈھانچے کی بحالی
منصوبہ بڑے پیمانے پر گھروں، اسپتالوں، اسکولوں، بجلی، پانی اور سڑکوں کی تعمیر نو پر زور دیتا ہے۔ یہ غزہ کی تعمیر نو کی سب سے بڑی کوشش ہوگی۔
14. اقتصادی زون
غزہ میں ایک خصوصی اقتصادی زون بنایا جائے گا تاکہ سرمایہ کاری اور کاروبار کو فروغ ملے۔ یہ اقدام غزہ اقتصادی زون کے قیام میں مددگار ہوگا۔
15. فلسطینی اتھارٹی کو منتقلی
جب فلسطینی اتھارٹی (PA) اصلاحات کر لے گی اور اپنی صلاحیت ثابت کرے گی، تو غزہ کا کنٹرول اسے واپس دے دیا جائے گا۔ اس سے فلسطینی اتھارٹی اور غزہ کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔
16. تصدیقی نگرانی
بین الاقوامی مبصرین قیدیوں کی رہائی، یرغمالیوں کی واپسی، ہتھیار ڈالنے اور امداد کی تقسیم کی نگرانی کریں گے۔
17. شہریوں کا تحفظ
منصوبے میں واضح کیا گیا ہے کہ جبری ہجرت نہیں ہوگی اور شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔
18. سخت ٹائم لائنز
معاہدے میں مختلف اقدامات کے لیے واضح ڈیڈ لائنز مقرر کی گئی ہیں جیسے 72 گھنٹوں میں یرغمالیوں کی واپسی۔
19. خلاف ورزی پر نتائج
اگر حماس معاہدہ تسلیم نہ کرے یا اس کی خلاف ورزی کرے تو امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو مکمل فوجی تعاون دے گا۔ یہ ٹرمپ نیتن یاہو امن ڈیل کا حصہ ہے۔
20. علاقائی تعاون
مصر، قطر اور دیگر ممالک منصوبے پر عمل درآمد میں کردار ادا کریں گے اور ضرورت پڑنے پر جنگجوؤں کو محفوظ راستہ فراہم کر سکتے ہیں۔
21. طویل المدتی سیاسی حل
منصوبہ مستقبل میں فلسطینی ریاست کے قیام پر مذاکرات کا راستہ کھلا رکھتا ہے، لیکن یہ سکیورٹی اور تعمیر نو کے بعد ہی ممکن ہوگا۔
اہم چیلنجز اور تنقید
حماس کی قبولیت: اب تک حماس نے اس منصوبے کو قبول نہیں کیا ہے۔
خودمختاری کا مسئلہ: بعض حلقے سمجھتے ہیں کہ بین الاقوامی حکومت فلسطینی خودمختاری کو متاثر کرے گی۔
عمل درآمد کی مشکلات: تعمیر نو، ہتھیاروں کی نگرانی اور امن قائم رکھنا بہت بڑا چیلنج ہے۔
علاقائی ردعمل: کچھ عرب ممالک اس منصوبے کو بیرونی مداخلت سمجھ کر مسترد کر سکتے ہیں۔
ٹرمپ غزہ امن منصوبہ 2025 ایک تفصیلی خاکہ ہے جس میں جنگ بندی، یرغمالیوں کی واپسی، تعمیر نو، ہتھیار ڈالنا، انسانی امداد اور اقتصادی ترقی جیسے نکات شامل ہیں۔ یہ منصوبہ غزہ امن منصوبہ 2025، ٹرمپ نیتن یاہو امن ڈیل، غزہ فلسطینی ریاست منصوبہ اور فلسطینی اتھارٹی اور غزہ کے مستقبل کے حوالے سے ایک بڑا قدم ہے۔ اگرچہ یہ منصوبہ امن کے لیے امید کی کرن ہے، لیکن اس کی کامیابی کا انحصار حماس کی رضامندی، فلسطینی اتھارٹی کی اصلاحات اور عالمی تعاون پر ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں