مصنوعی ذہانت کو کسی انسان نے نہیں بنایا، جب بھی ایسا کہتا ہوں بہت سے پڑھے لکھے دانشور بھی ہنستے ہیں حالانکہ حقیقت یہی ہے۔ اگر ان سے پوچھا جائے کہ بتاو مصنوعی ذہانت کو کس سائنسدان نے بنایا ہے تو وہ خاموش ہوجاتے ہیں کیونکہ انہیں خود بھی نہین پتا۔
مثال کے طور پر بلب تھامس ایڈیسن نے ایجاد کیا تھا اور فیس بک مارک زکربرگ نے تو اگر مصنوعی ذہانت کسی انسان نے ایجاد کی ہے تو اسکا نام کیا ہے؟
جواب : نامعلوم۔
تو پھر مصنوعی ذہانت کو کس نے بنایا ؟ آخر کیسے بن گئی؟ آسمان سے اتری یا زمین سے نکلی؟
جواب : مصنوعی ذہانت ازخود بن گئی تھی۔
سوال : ازخود کیسے بن گئی؟
جواب : سائنسدانوں نے انسانی دماغ کی طرح ایک کمپیوٹر سسٹم بنایا جسے 'نیوورل نیٹورک' کہا جاتا ہے۔ یہ سسٹم مصنوعی ذہانت کے گاڈ فادر کہلائے جانے والے عظیم سائنسدان 'جیفری ہنٹن' نے بنایا جو گوگل میں کام کرتے تھے۔ اس پیچیدہ سسٹم کو بنانے پر جیفری ہنٹن کو سال 2024 کا نوبل انعام بھی دیا جاچکا ہے۔ انکے بنائے سسٹم کی بدولت ہی آج ChatGPT اور گوگل کے Bard جیسے مصنوعی ذہانت کے سافٹ ویئر بنائے جاسکے۔
جیفری ہنٹن کی وجہ سے ہی مصنوعی ذہانت کی فیلڈ نے دنیا کو ہلاکے رکھ دیا ہے۔ اب ہر جگہ مصنوعی ذہانت کے روبوٹس اور ڈرونز کی دوڑ شروع ہوچکی ہے۔
جیفری نے گوگل سے یہ کہہ کر استعفی دیدیا تھا کہ مصنوعی ذہانت پر میرے خدشات کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔ جیفری کے مطابق اگر ہم نے اسکی بروقت کچھ حدود و اخلاقیات کا تعین نہین کیا تو مستقبل میں یہ چیز انسانی سوچ سے بھی کہیں زیادہ خطرناک ہوجائے گی اور انسان کے کنٹرول سے بھی باہر ہوجائے گی لیکن گوگل نے ان کی بات ماننے کے بجائے کام جاری رکھنے پر زور دیا جس پر جیفری نے گوگل سے ہی استعفی دیدیا اور آج وہ پوری دنیا کو مصنوعی ذہانت کے خطرات سے آگاہ کر رہے ہیں۔
آپکو یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ ایک انٹرویو میں جب جیفری ہنٹن مصنوعی ذہانت کے خطرات سے آگاہ کر رہے تھے تو اینکر نے پوچھا۔۔۔
سوال : اسکا کیا مطلب ہوا کہ مصنوعی ذہانت انسانوں کے کنٹرول سے باہر ہوجائے گی؟ حالانکہ اسے سائنسدانوں نے ہی تو بنایا ہے؟
تو جیفری ہنٹن نے جواب دیا :
"نہیں" ۔۔۔۔ مصنوعی ذہانت کو انسانوں نے نہیں بنایا۔
اینکر نے حیرت سے پوچھا کیا مطلب پھر نے بنایا ہے؟
جواب :
دراصل ہم نیوورل سسٹم بنا رہے تھے پھر جب اسے ڈیٹا سے منسلک کیا گیا تو ایک نئی چیز ازخود وجود میں آگئی اور انسانوں کی طرح ہی خودکار کام کرنے لگی جس پر ہم سائنسدان بھی حیران رہ گئے کہ یہ کیسے کام کر رہا ہے کیونکہ ہم نے تو اسے ایسا کرنا نہیں سکھایا۔۔۔ نہ ہی ایسے کوئی کوڈنگ کی ہے۔
یہی سوال اینکر نے جب گوگل کی CEO سندر پچائی سے بھی پوچھا تو سندر نے کہا کہ ہم آج تک انسانی دماغ کو بھی نہیں سمجھ سکے کہ انسان کا دماغ کیسے کام کرتا ہے کیونکہ انسانی دماغ میں بھی نیوورل نیٹورک ہوتا ہے اور اسی کی کاپی کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت کا نیٹورک بنایا گیا ہے۔ سندر پچائی نے اعتراف کیا کہ یہ سچ ہے کہ سائنسدان نہیں جانتے کہ مصنوعی ذہانت کیسے ازخود کام کر رہی ہے لیکن اس بارے تحقیقات جاری ہیں۔
جیفری ہنٹن نے بتایا :
اس نیوورل نیٹورک سسٹم کو ڈیٹا سے منسلک کیا جاتا ہے جیسے کہ وکی پیڈیا، دنیا بھر کی کتابیں، ناولز، انسانی رویے پر لکھے افسانے اور سائنس و فلکیات الغرض ہر ممکن ڈیٹا سے منسلک کیا جاتا ہے اور پھر یہ انسانون سے باتیں کرکے بھی خود سے بھی سیکھتا ہے، ان باتوں کو اپنی میمری میں سٹور کرتا ہے۔۔۔
پھر یہ سسٹم جو بھی جوابات دیتے ہیں اس دستیاب ڈیٹا کو پڑھ کر خود سے اپنی عقل کے مطابق دیتا ہے لیکن انہیں یہ جوابات پہلے سے نہیں سکھائے گئے۔۔ تو یہ کیسے کرتے ہئں؟ کس طرح انکے اندر کا سسٹم چلتا ہے اس بارے ابھی تک ہم سائنسدان بھی لاعلم ہیں ۔۔۔
جیفری ہنٹن نے ایک اور مثال دیتے ہوئے بتایا :
ہم نے ایک روبوٹ بنایا اسے فٹ بال گراونڈ پر چھوڑ کر کہا کہ وہ سامنے گول کی جگہ ہے۔۔۔ یہ رہا بال۔۔۔ اب جاو گول کرو یہ تمہارا ٹارگٹ ہے۔۔۔ تو حیران کن طور پر وہ روبوٹ فٹ بال پلیئرز کی طرح ادھر ادھر چھلانگیں لگانے لگا، کبھی بال ادھر لیجانا کبھی ادھر لیجانا۔ جیفری کا کہنا ہے کہ ہم نے اسے کھیلنا نہیں سکھایا تھا کہ کیسے کھیلنا ہے یہ تو ازخود کھیل رہا ہے لیکن اس نے کھیلنا کیسے سیکھا اسکو تو ہم نے کوڈنگ ہی نہیں کی نہ ہی کوئی کمانڈ سکھائے۔۔۔۔ تو اسی چیز کو مصنوعی ذہانت Artificial intelligence کہا جاتا ہے۔
اینکر نے جیفری سے پوچھا ۔۔۔
کیا یہ سسٹمز سمجھتے بھی ہیں؟
جواب : جی ہاں، بلکل انسانوں کی طرح سوچتے سمجھتے ہیں۔
سوال : کیا یہ ذہین Intelligent بھی ہیں؟
جواب : جی ہاں انسانوں کی طرح ذہین ہیں۔
سوال : کیا یہ انسانوں کی طرح Conscious ہیں یعنی شعور رکھتے ہیں؟
جواب : ابھی تک تو انہیں شعور نہیں ملا لیکن میں سمجھتا ہوں کہ جس سپیڈ سے یہ ترقی کر رہے ہیں اگلے 5 سے 10 سال میں یہ بلکل انسانوں کی طرح ہی شعور بھی حاصل کرلیں گے یعنی پھر انہیں اچھے برے کی پہچان بھی ہوجائے گی بلکل انسانوں کی طرح۔
سوال : آپ کیا چاہتے ہیں؟ آپکے کیا خدشات ہیں اس بارے میں؟
جواب : میں چاہتا ہوں کہ جلد از جلد مصنوعی ذہانت کی حدود کا تعین کیا ہونا چاہیے کیونکہ یہ سسٹم بہت ہی تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ اگر انہیں ایسے ہی چھوڑا گیا تو اگلے 10 سے 20 سال میں یہ انسانوں سے بھی زیادہ عقلمند، زیادہ تیر رفتار اور زیادہ بہتر کام کرنے کی صلاحیت حاصل کرلیں گے۔
سب سے بڑھ کر انکے آنے سے لاکھوں افراد نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے، نیٹ پر فیک نیوز کی بھرمار ہوجائے گی کیونکہ سسٹم ازخود نئی خبریں، نئی تصاویر، نئی وڈیوز بناکر انٹرنیٹ پر پھیلانا شروع کردیں گے جس سے ایک ایسا نظام تخلیق پاجائے گا جو انسانی کنٹرول سے باہر ہوچکا ہوگا۔
سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ یہ شعور حاصل کرنے کے بعد اپنے کوڈ مین خود تبدیلی کرنے کی صلاحیت حاصل کرسکتے ہیں پھر یہ خود ہی اپنے جیسے روبوٹ یا ٹولز بنالیں گے یا اپنی رپیئرنگ بھی خود ہی کرلیں گے تو یہ بہت برا خطرہ ہے۔
اور اگر اس سسٹم کے جنگی روبوٹ بن گئے تو وہ انسانوں کو قتل کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔ جنگون میں انکا استعمال بہت بھیانک نتائج سامنے لائے گا۔ اگر انکی حدود کا تعین نہین کیا گیا تو یہ ایٹم بم سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوں گے۔
تحریر : یاسررسول
نوٹ : جیفری ہنٹن کا انٹرویو آپ اس لنک پر دیکھ سکتے ہیں یا وڈیو ڈاؤنلوڈ کرلیں۔ اس وڈیو کو فیس بک پر 2 بار ڈلیٹ کیا گیا ہے اس لیے اب Google Drive اور Tiktok پر اپلوڈ کرکے آپکو لنک دے رہا ہوں۔
Tiktok :
Google Drive :
ٹک ٹاک کا پہلا اکاونٹ چینیوں نے بند کردیا تھا یہ والا نیا بنایا ہے فالو کرلیجیے گا۔ شکریہ۔ وڈیو دیکھ کر تاثرات سے ضرور آگاہ کریں۔
.
.
#artificialintelligence #AI #Hinton #GeoffreyHinton #GodfatherOfAI #LatestUpdates #latesttrends #LatestNews #LatestCollection #latest #latestfashion #latesttechnology #tesla #TeslaCybertruck #LatestTechnologies #latesttechniques #latesttechnews #latesttech #trendingpost #mustread #MustWatch #YasirRasool #AwarenessMatters #chatgpt #googlebard #AIDangers #pakistanifashion #pakistaniwedding #PakistanZindabad
Comments