ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی عروج پر، درجنوں ہلاکتیں، سینکڑوں زخمی
مشرق وسطیٰ ایک بار پھر شدید تناؤ کا شکار ہے۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ دنوں میں ہونے والے مہلک حملوں نے خطے کو جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔
اسرائیل نے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب ایران کے مختلف شہروں میں فضائی، میزائل اور ڈرون حملے کیے جن میں ایرانی اعلیٰ فوجی قیادت سمیت درجنوں افراد شہید اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔
اسرائیلی فضائیہ نے ان حملوں کو ایران کے "ڈرون اور میزائل انفرااسٹرکچر" کے خلاف کارروائی قرار دیا۔
ان حملوں میں ایران کے حساس مقامات جیسے کہ میزائل لانچنگ پیڈز اور بعض ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ تاہم ایران نے ان حملوں کو "جارحیت" قرار دیتے ہوئے فوری جواب دینے کا اعلان کیا۔
ایران کا بھرپور جوابی حملہ: آپریشن "وعدہ صادق سوم"
ایران نے جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب ایک بڑا جوابی حملہ کیا جسے "آپریشن وعدہ صادق سوم" کا نام دیا گیا۔ اس آپریشن کے دوران ایران نے درجنوں بیلسٹک اور ہائپر سونک میزائلوں کے ساتھ ساتھ جدید ڈرونز کے ذریعے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب کو نشانہ بنایا۔
عالمی ذرائع کے مطابق ایرانی حملوں کے نتیجے میں تل ابیب میں شدید تباہی ہوئی، متعدد فوجی تنصیبات، حساس دفاتر اور رہائشی عمارتیں متاثر ہوئیں۔ کم از کم 4 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ متعدد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں جبکہ سیکیورٹی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
"فی الحال خامنہ ای کو نشانہ بنانے کا کوئی منصوبہ نہیں" اسرائیلی وزیر دفاع کا اعلان
اس تمام کشیدگی کے دوران اسرائیلی قومی سلامتی کے مشیر نے ایک اہم بیان دیا ہے، جس میں کہا گیا کہ "فی الحال ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو نشانہ بنانے کا کوئی منصوبہ نہیں"۔
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب سوشل میڈیا اور بین الاقوامی میڈیا پر اسرائیل کی جانب سے اعلیٰ ایرانی قیادت کو نشانہ بنانے کی افواہیں گردش کر رہی تھیں۔
ایران کا نیا دعویٰ: اسرائیلی ڈرون مار گرایا گیا
ایران نے فردو کے نزدیک اپنی فضائی حدود میں ایک اسرائیلی ڈرون مار گرانے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق یہ ڈرون ایک اہم جوہری تنصیب کے قریب جاسوسی کر رہا تھا، جسے ایرانی دفاعی نظام نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے تباہ کر دیا۔
عالمی تشویش اور سفارتی کوششیں
ان تازہ حملوں پر اقوام متحدہ، یورپی یونین، اور دیگر عالمی طاقتوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور دونوں ممالک سے تحمل اور مذاکرات کا راستہ اختیار کرنے کی اپیل کی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر صورتحال کو فوری طور پر قابو نہ کیا گیا تو مشرق وسطیٰ ایک نئی اور خطرناک جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں